History of hazrat dawood in urdu
Hazrat dawood ki qaum bandar kuyn bani ?
ہیلا نامی بستی
حضرت داؤد علیہ السلام کی قوم کے 70 ہزار افراد سمندر کے کنارے ہیلا نامی بستی میں رہا کرتے تھے ان لوگوں کو اللہ نے ہزاروںنعمتوں سے نوازا تھا لیکن جب راحت اور سکون آیا تو یہ اللہ کی عبادت سے محروم ہوگئے اور اللہ کی مخلوقات پر ظلم کرنے لگے تویوں اللہ نے ان کو خبردار کیا کہ کے ہفتے میں ایک دن ہفتہ کے دن شکار نہ کیا کرو اتوار سے لے کےجمعہ تک جتنا شکار پکڑنا ہے پکڑلو لیکن ایک دن اللہ کی عبادت اور مخلوقات کے امن کے لیے رکھ تو یوں اللہ نے ان کا امتحان لینا شروع کر دیا وہ اتوار سے لےکےجمعہ تک سمندر میں مچھلیاں پکڑنے لگتے تو مچھلیاں زیادہ مقدار میں ہاتھ نہ آتی اور ہفتے کے دن سمندر کو دیکھتے تو ان کو بڑی بڑیمچھلیاں نظر آنے لگتی
شیطان کا ورگالا نا
ان لوگوں میں سے ایک شخص کو شیطان نے ورغلایا کہ پریشان کیوں ہوتے ہو میری ترکیب پے عمل کرو تم شکار سے کبھی محرومنہیں رہو گے تو بس شیطان کے کہنے پر اس شخص نے ہفتے کے دن کانٹا لگا کے ڈوری کو سمندر میں ڈال دیا کہ مچھلیاں پھنسےاورشیطان نے کہا تم اس مچھلی کو اتوار کے دن نکالنا اور یوں ہفتے کی غربت بھی باقی رہے گی اور تمہارا شکار بھی ہو جائے گا بسشیطان کی بتائی ہوئی ترکیب پہ ہفتے کے دن دن مچھلی پسی رہیں اور وہ اتوار کے دن نکالتا اور خوشی سے کھاتا
جب آس پاس کے لوگوں نے پوچھا تو ان کو بھی یہی ترکیب بتانے لگا اور یوں اس قوم کے کچھ لوگ ہفتے کے دن مچھلی پکڑنے کے لیے جال پھینکتے اور اتوار کے دن نکالتے اور کچھ نے تو اس سمندر میں سے نالیاں بنا کے چھوٹے چھوٹے تالاب بنا دیے تاکہ اگلے دن جیسے ہی مچھلیاں یہاں سے گزرے تو ان تالاب میں پھنس جائیں اور ہم اتوار کو ان مچھلیوں کو نکال کے پکا کے کھائیں گے
بستی کے بیچ میں دیوار کھڑی کرنا
اس گاؤں میں کچھ اللہ کے خاص بندے بھی موجود تھے جو کہنے لگے اے لوگو اللہ نے ہفتے کے دن شکار کرنے سے منع کی ہے یہجو تم جال پھینک دیتے ہو یا چھوٹے چھوٹے تالاب بناتے ہو ان میں ہفتے کے دن اگر مچھلی پھستی ہے تو یہ شکار ہفتے کے دن کا ہوگا اللہ کے عذاب سے ڈرو اللہ کی نافرمانی نہ کرو وہ لوگ ان لوگوں کا مذاق اڑانے لگے کہ ہماری جو مرضی ہوگی ہم وہ کریں گے اباس بستی میں تین گروپ بن گئے ایک گروپ میں ستر ہزار لوگ تھے جو نافرمان لوگوں کی بار بار اصلاح کرتے دوسرے وہ جو انلوگوں سے نفرت کرتے اور خامو شی اختیار کرتے اور تیسرے وہ جو گمراہ ہو کر اللہ کی نافرمانی کر رہے تھے تو یوں نیک بندوں نےاس بستی کے بیچ میں سے دیوار کو کھڑا کر دیا اور یہ نافذ کیا کے اللہ کی نافرمانی کرنے والے اس طرح ہو جائیں اور ہم جو اللہ کےفرمانبردار ہیں وہ اس طرف رہیں گے وہ سارے لوگ بار بار ان سے کہتے رہے
اے لوگوں اللہ سے ڈرو قوم ثمود اور قومی لوط کا جو حشر ہوا اس کو یاد کرو اللہ کی نافرمانی نہ کرو ورنہ تم پہ بھی کوئی عذاب آئے گا
اللہ کا عزاب اور بندر کی شکل میں تبدیل ہونا
وہ سارے نافرمان جن کی تعداد تقریبا بارہ ہزار تک ہنستے رہے کہ یہ تو سب کتابی باتیں ہیں ہم پے کوئی عذاب نہیں آئے گا بس جیسےہی وہ گروہ دو حصوں میں ہو گیا ایک وہ جو اللہ کے فرمانبردار بندے دیوار کے اس طرف تھے اور دوسرے وہ جو نافرمان بندے جودیوار کے اس طرف وہ نافرمان پوری رات ہنستے رہے اور مذاق اڑاتے رہے اور وہ اللہ کے خاص بند ے دیوار کے اس طرفاللہ سے معافی مانگنے لگے بس جیسے ہی صبح ہوئی وہ نیک انسان اٹھے انہوں نے دیوار کے اس طرف سے کسی انسان کی آواز نہیںآرہی جیسے ہی دیوار کے اس طرف چڑھ چڑھ کر دیکھنے لگے تو سارے کے سارے لوگ بندر کی شکل میں تبدیل ہو چکے تھے اوربندروں کی حرکتوں حرکت کو انجام دے رہے رہے تھے
وہ جو لوگ دیوار سے ان بندروں کو دیکھنے لگے تو ان نیک لوگوں میں سے جو جو ان کے رشتے دار تھے انہوں نے ان بندروں کوکپڑوں سے اپنے اپنے رشتے داروں کو پہچانا اور چیخ کے رونے لگے اور اللہ سے معافی مانگنے لگے جب اللہ کا عذاب
جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو وہ ہو کے رہتا ہے وہ بارہ ہزار جو لوگ بندر بن چکے تھے کچھ بھی کھا پی نہیں سکتے رہے تھے اور وہ تیندن بعد اس عذاب میں آ کر مر گے
————————————————————————
Comments
Post a Comment