ایک بندر کی کہانی
دوستوں ایک چڑیا میں کچھ بندر رہتے تھے ایک دن چڑیا گھر کی انتظامیاں نے بندروں کی پنجرے کے درمیان میں چھت کے ساتھکیلوں کا ایک گحچھا لٹکا دیا چھت کے ساتھ ایک سیڑی اس طرح لگا دی گئی کے کوئی بھی بندر سیڑی پر چڑ کر آسانی سے کیلا کھا سکےاتنے سارے کیلو کو دیکھ کر بندرو کے منہ میں پانی آگیا
سارے بندر کیلے کھانے کے لیے سیڑی کی طرف لپکے لیکن جیسے ہی ایک بندرنے کیلا توڑنے کے لیے ہاتھ بڑایا تو اس پر کافی سارا ٹھنڈا پانی پھینک دیا گیا ساتھ ہی ساتھ پنجرے میں موجود باقی تمام بندروں پر بھیٹھندہ پانی ڈالا گیا ٹھنڈے پانی کے وجہ سے وہ بندر کیلا توڑنے بغیر ہی نیچے گر گیا اور باقی سارے بندر بھی پریشان ہو گئے
اس کےنیچے گرنے کے بعد جب دوسروں بندروں نے کیلا توڑنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تو اس پر بھی ٹھنڈا پانی دال دیا گیا پانی بہت ہیٹھنڈا تھا جس کی وجہ سے بندر نیچے گر گیا ایسا ہی دو تین بندرو کے ساتھ اس طرح کیا گیا اب سارے بندر سردی کی وجہ سے کامرہے تھے ان کو یہ بات سمجھ آگی کے جیسے ہی کوئی بندر کوئی کیلا توڑ نے کی کوشش کرے گا ان پر پانی ڈال دیا جاے
گا پھر یوںہونے لگا جیسے کوئی بندر کیلا توڑنے کی کوشش کرنے لگتا تو سارے بندر اسے مارنے لگتے وہ اسے کیلا نہیں توڑنے دیتے تھے کیوں کانہیں پتا تھا کے اس کے نتیجے میں سب بندرو پر پانی ڈالا جاے گا کچھ دیر تو ہی سلسلہ ہوں ہی چلتا رہا پھر پنجرے میں موجود ایکبندر کو بارہا نکال دیا گیا اور اس کی جگہ پر نیا بندر داخل کیا گیا نئے بندر کی نزر چھت پر لٹکے ہوے کیلو پر پڑی تو وہ خوش ہوا لیکن جیسےہی وہ کیلا کرنے کے لیے اوپر جانے کی کوشش کی تو باقی سب بندر اسے مارنے لگے بے چارہ بندر پریشان ہو گیا
کے سب اسےکیوں مار رہے ہیں تم تھوڑی دیر بعد اس نے دوبارہ کوشش کی تو سب بندر اسے مارنے لاگے اتنی آمد کھانے کے بعد اس بندر کو سمجآگئی کے کیلا نہیں توڑنا جو بھی کیلا توڑنے کی کوشش کرے گا اسے مار پڑے گی اس لیے پھر اسنے دوبارہ کبھی بھی سیڑی پر چھڑنےکی کوشش نہیں کی لیکن اسے یہ نہیں پتا تھا کے کے کیلا کیوں نہیں توڑنا وہ حیران تھا کے یہ بندر کیوں نہیں کھاتے اور دوسروں کوبھی کیوں نہیں کھانے دیتے اسے ٹھنڈے پانی کے بارے میں کچھ بھی پتا نہیں تھا
پھر پنجرے میں ایک دوسرا نیا بندر لایا گیا اس نے بھی کیلے کھا نے کی کوشش کی تو اس کو بھی مارنے لگے سب اور ان مارنےوالے بندرو میں وہ پہلے والا شامل لیکن اس کو یہ نہیں پتا تھا کے اس کو کیوں مار رہے ہیں اس طراح ایک ایک کر کے سببندروں کو باہر نکال دیا گیا جن پر کبھی ٹھنڈا پانی ڈالا گیا تھا
اور ان کی جگہ نئے بندروں کو لایا گیا اب چڑیا گھر کی انتظامیا ں نے پانی ڈالنا بھی بند کر دیا تھا اب پنجرے میں سب نئے بندر تھےایک بھی ایسا نہیں تھا جس پر پانی ڈالا گیا جس کو یہ پتا ہو کے کیلا توڑنے کوشش کرنے پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا جاتا ہے کسی کو بھی یہبات معلوم نہیں تھی پھر بھی کوئی بندر کیلا توڑنے کی کوشش نہیں کرتا اور اگر کوئی کرتا تو
اسے مار پڑتی حیرت کی بات یہ کے مار توسبھی رے ہوتے تھے لیکن کسی کو پتا نہیں ہوتا تھا کے کیوں مار رہے ہیں
دوستوں ہمارے ساتھ بھی زندگی میں ایسا ہی ہوتا ہے جب بھی اپ کچھ کرنا چاہتے ہیں یا کچھ کرنے کا سوچتے ہیں تو بہت سےلوگ اپ کی راہ میں آکر کھڑے ہو جاتے ہیں اپ کو سمجھانے لگتے ہیں اپ کو روکتے ہیں کے یہ کام نہیں ہو سکتا تم اس نہیںکامیاب نہیں ہو سکتے تم سے پہلے بہت سے لوگ یہ کام کرنے کی کوشش کر چکے ہیں اور ناکام ہو چکے ہیں اور تم تو ان کے سامنےکچھ بھی نہیں یہ تم سے نہیں ہوگا
جب اتنے سارے لوگ یہ نہیں کر سکے تو تمہاری کیا حیثیت ہے دوستو ہو سرکتا ہے کے پہلے کوئیوجہ ہو کے انہے کامیا بی نا ملی ہو اپنی کسی غلتی کی وجہ سے وہ ناکام ہوے ہوں
ہو سکتا ہے کسی وجہ سے ان پر کسی نے ٹھنڈا پانی ڈالا ہو
لیکن اب حالات بدل چکے ہیں پھر بھی لوگ ان بندروں کی طرح behave کرتے ہیں جن پر ایک بار بھی ٹھنڈا پانی نہیں ڈالا گیا ہوتاجن کو ٹھنڈے پانی کا کچھ پتا نہیں ہوتا جن کو ٹھنڈے پانی کا کچھ پتا نہیں ہوتا لیکن وہ نئے بندر کو مارنا شروع کر دیتے ہیں وہ اسےسیڑی پر نہیں چڑنے دیتے
اور ان کو یہ بھی نہیں پتا ہوتا کہ وہ اسکو کیوں مار رہیں ہیں اگر کسی کو ٹھوکر لگتی ہے تو ہم بھی دھرناشروع ہو جاتے ہیں
یہ جانے بغیر کہ ہو سکتا ہے اس کو ٹھو کر اس کو اپنی کسی غلطی کی وجہ سے لگی ہو تو ہم اس کی ناکامی کو دیکھ کر کوشش کیوںچھوڑے دوستوں ایک بات یاد رکھنا کہ کسی کی باتوں میں آ کر ہمت کبھی نہیں ہارنا کیونکے جہاں سے ہمت ختم ہوتی ہے ہار وہیںسے شروع ہوتی ہے
سارے بندر کیلے کھانے کے لیے سیڑی کی طرف لپکے لیکن جیسے ہی ایک بندرنے کیلا توڑنے کے لیے ہاتھ بڑایا تو اس پر کافی سارا ٹھنڈا پانی پھینک دیا گیا ساتھ ہی ساتھ پنجرے میں موجود باقی تمام بندروں پر بھیٹھندہ پانی ڈالا گیا ٹھنڈے پانی کے وجہ سے وہ بندر کیلا توڑنے بغیر ہی نیچے گر گیا اور باقی سارے بندر بھی پریشان ہو گئے
اس کےنیچے گرنے کے بعد جب دوسروں بندروں نے کیلا توڑنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تو اس پر بھی ٹھنڈا پانی دال دیا گیا پانی بہت ہیٹھنڈا تھا جس کی وجہ سے بندر نیچے گر گیا ایسا ہی دو تین بندرو کے ساتھ اس طرح کیا گیا اب سارے بندر سردی کی وجہ سے کامرہے تھے ان کو یہ بات سمجھ آگی کے جیسے ہی کوئی بندر کوئی کیلا توڑ نے کی کوشش کرے گا ان پر پانی ڈال دیا جاے
گا پھر یوںہونے لگا جیسے کوئی بندر کیلا توڑنے کی کوشش کرنے لگتا تو سارے بندر اسے مارنے لگتے وہ اسے کیلا نہیں توڑنے دیتے تھے کیوں کانہیں پتا تھا کے اس کے نتیجے میں سب بندرو پر پانی ڈالا جاے گا کچھ دیر تو ہی سلسلہ ہوں ہی چلتا رہا پھر پنجرے میں موجود ایکبندر کو بارہا نکال دیا گیا اور اس کی جگہ پر نیا بندر داخل کیا گیا نئے بندر کی نزر چھت پر لٹکے ہوے کیلو پر پڑی تو وہ خوش ہوا لیکن جیسےہی وہ کیلا کرنے کے لیے اوپر جانے کی کوشش کی تو باقی سب بندر اسے مارنے لگے بے چارہ بندر پریشان ہو گیا
اسے مار پڑتی حیرت کی بات یہ کے مار توسبھی رے ہوتے تھے لیکن کسی کو پتا نہیں ہوتا تھا کے کیوں مار رہے ہیں
ہو سکتا ہے کسی وجہ سے ان پر کسی نے ٹھنڈا پانی ڈالا ہو
لیکن اب حالات بدل چکے ہیں پھر بھی لوگ ان بندروں کی طرح behave کرتے ہیں جن پر ایک بار بھی ٹھنڈا پانی نہیں ڈالا گیا ہوتاجن کو ٹھنڈے پانی کا کچھ پتا نہیں ہوتا جن کو ٹھنڈے پانی کا کچھ پتا نہیں ہوتا لیکن وہ نئے بندر کو مارنا شروع کر دیتے ہیں وہ اسےسیڑی پر نہیں چڑنے دیتے
یہ جانے بغیر کہ ہو سکتا ہے اس کو ٹھو کر اس کو اپنی کسی غلطی کی وجہ سے لگی ہو تو ہم اس کی ناکامی کو دیکھ کر کوشش کیوںچھوڑے دوستوں ایک بات یاد رکھنا کہ کسی کی باتوں میں آ کر ہمت کبھی نہیں ہارنا کیونکے جہاں سے ہمت ختم ہوتی ہے ہار وہیںسے شروع ہوتی ہے
Comments
Post a Comment