دوستوں آج کا موضوع جنت کیا ہے اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو انکے اچھے اچھے عمال کا اپنے فضل و کرم سے بدلہ اور انعامدینے کے کیے آخرت میں جو شاندار مقام تیار کر کے رکھا ہے اس کا نام جنت ہے جنت میان ہر قسم کا سامان چیز موجود ہےسونے چاندی موتی اور زیارات کے لمبے چوڑے اور اونچے اونچے محل بنے ہوئے ہیں جگہ جگہ ریشمی کپڑوں کے خوبصورت اورنفیس خیمے لگے ہوۓ ہیں ہر طرف طرح طرح کے لذیز اور دل پسند میوں کے گنے شاداب اور درختوں کے باغات ہیں ان باغوںدودھ شہد اور شراب کی نہرے جاری ہیں ہر قسم کے بہترین کھانے اور طرح طرح کے پھل صاف ستھرے اور چمکدار برتنوں میںتیار کر رکھے ہیں اعلا کپڑوں کے ریشمی لباس اور ستاروں کی طرح چمکتے اور جگمگاتے ہوۓ سونے چاندی اور موتی اونچے اونچے درخت ان پر غلیچے اور چاند یاں بچھی ہوئی مسندیں لگی ہوئی ہیں ایشوںشات کے لیے دنیاں کی عورتیں اور جنت حوریں ہیں با انتحاحسین اور خوبصورت ہیں خدمت کے لیے خوبصورت لڑکے ہر طرف ہیں
جنت میں ہر قسم کی بے شمار راحتیں اور نعمتیں تیار ہیں
جنت کی ہر نعمت اس قدر بے مثال ہے کے نا کبھی کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا اور نا ہی سنا ہوگا نا کسی دل میں اس کا خیال گزراہوگا جنتی لوگ بغیر روک ٹوک ان تمام نعمتوں سے لطف اندوز ہونگے اور ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر جنت میں سب سے بڑینعمت یہ ہے کے اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا جنت میں نا نیند آئے گی اور نا کوئی مریض ہوگا نا بڑھاپا آئے گا اور نا موت ہو گیجنتی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت میں رہیں گیں اور ہمیشہ تندرست اور جوان ہی رہیں گیں اہل جنت خوب کھا ہیں گیں مگر نا ان کوپیشاب آئے گا اور نا ہی پاخانہ کی حاجت ہو گی
نا وہ تھوکے گیں اور نا ہی ان کی ناک بہے گی بس ایک ڈکار آئے گی اور مشک سے زیادہ خشبودار پسینہ بہہ گا اور کھانا پینا ہضم ہوجائے گا جنتی ہر قسم کی فقر سے آزاد ہمیشہ ہر آدم خوش رہے گیں کبھی کوئی ٹینشن نا ہو گی قسم قدم کی نعمتوں اور طرح طرح کیلزؔتوں سے لطف اندوز رہے گیں
دوستوں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جنت ہے کہاں پر سہی قول یہ ہے کے جنت ساتوں آسمان کے اوپر ہے کیوںکہ قرآن مجید میںارشاد ہے
سدراتل منتہا کے پاس ہی جنت الماوی ہے
ایک اور حدیث میں آیا ہے کے جنت کی چھت عرش پر ہے
جنت کی قسمیں
جنت کی کتنی قسمیں ہیں جنتوں کے تعدادآٹھ ہے جن کے نام یہ ہے
دارلجلال ،دارلقرار ، دارسلام ، جنت عدن ، جنت الماوی ،جنت الخد ، جنت الفردوس ،جنت النعیم ،
جنت کی منزلیں
جنت کی منزلیں
حدیث شریف میں آیا ہے کے جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان ایک سو برس کی راہ کے مسا دت ہے ایکاور حارث میں آیا ہے کے جنتی لوگ جنت کے بالا خانوں اس طرح دیکھے گے جس طرح تم زمین سے مشرق یا مغرب میں چمکنےوالے تارو کو دیکھا کرتے ہو
جنت کے پھاٹک
جنت کے پھاٹک
حدیث شریف میں ہے کے جنت کے پھاٹک اتنے بڑے بڑے ہیں کے اس کے دونوں بازو کے درمیان چالیس برس کا راستہ ہےمگر جب جنتی لوگ داخل ہونے لگے گیں تو ان پھا ٹکوں پر ہجوم کی کثرت سے تنگی محسوس ہونے لگے گی
جنت کے باغات
جنت کے باغات
جنت کے باغوں کے بارے میں ہمارے پیارے نبی کا ارشاد ہے کے مومن جب جنگل میں داخل ہوگا تو وہ ستر ہزار ایسے باغاتدیکھے گا کے ہر باغ میں ستر ہزار درخت ہونگے اور ہر درخت پر ستر ہزار پتے ہونگے ہر پتے پر پہلا کلما لکھا ہوگا ہر پتے کی چوڑائی مشرقسے مغرب تک کے برابر ہوگی ایک جگہ روایت ہے کے درختوں کے تمام تنے سونے کے ہیں
جنت کی حمارتیں
جنت کی حمارتیں
جنت کی حمارتوں میں ایک اینٹ سونے کی ایک اینٹ چاندی کی ہے اس کے کنکریا موتی اور یعقود ہیں اور اس کی دھوپ زعفرانہے یہ بھی مروی ہے کے بعز حمارتیں نور کی اور بعز یعقود سُرخ کی اور بعز زُمرت کی ہیں
جنت کے نہرے
جنت کی نہرے اور حوضِ کوثر
جنت میں دودھ شراب اور شہد کی نہریں بہتی ہیں جب جنتی پانی کی نہر میں سے پیے گیں تو انہیں ایسی حیات ملے گی کے ان کودوبارہ موت نہیں آئے گی اور جب دودھ کی نہر میں سے دودھ پیے گیں تو ان کے بدن میں ایسی طاقت پیدا ہوگی کے پھر کمزوری ناہوگی اور شہد کی نہر میں سے پی لی گیں تو ان کو ایسی صحت اور تندرستی مل جائے گی کے دوبارہ وہ بیمار نا ہوں گیں شاراب کی نہرمیں سے پیے گیں تو انہیں ایسی خوشی کا سرور حاصل ہوگا کے دوبارہ کبھی غمگین نا ہونگیں یہ چاروں نہرے ایک حوض میں گر رہیہیں جس نام حوضِ کوثر ہے یہ ہی حوض ہمارے نبی کا بحوضِ کوثر ہے جو بھی جنت کے اندر ہے مگر قیامت کے میدانِمحچر میں لایاجائے گا جہاں ہمارے نبی اس حوژ سے اپنی امت کو صِراب فرمائے گیں
ان چاروں نہروں کے علاوہ جنت میں دوسرے چشمیں ہیں جن کی نام یہ ہیں
کافور، زنجیل ، سلسبیل، رحیق ،تسنیم،
اہل جنت کی عُمرے
ہر جنتی چاہے وہ بچپن میں مرا ہو یا بوڑا ہو کر وفات پائی ہو ہمیشہ جنت میں اس کی عمر تیس برس ہی ہو گی نا اس کے کبھی زیادہبڑے گی اور نا کبھی کم ہوگی وہ اسی طرح جوان ہوتے ہوے آرام کی زندگی بسر کرتا رہے گا
جنتیوں کی بیویاں اور خدام اندہ درجے کے جنتیوں کو 80 ہزار خادم اور بہتر بیویاں ملے گی اور اس کے لیے موتی آؤ یعقود کا لمبا چوڑاخیما گاڑا جائے گا
حوروں کا جلسہ اور گانا
جنت میں حوروں جلسہ ہوگا جس میں حور اس مضمون کا گانا سنائیں گی کے ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں تو ہم کبھی فنا نا ہونگے ہمچین میں رہنے والیاں ہیں ہم کبھی گم گیم نہیں ہونگے ہم خوش رہنے والیاں ہیں تو ہم کبھی ناراض نہیں کوا کریں گی ارم بعد انکے کے لیے جو ہمارے لیے ہوں اور ہم ان کے لیے ہوں
جنت کے بازار
ہر جمہ کی دن جنت میں ایک بازار لگا کرے گا اس میں شمالی ہوا ہوگی جو جنتیوں کے چہرو اور کپڑوں پر لگے گی انکے حسن و جمالمیں نکھار پیدا ہوگا وہ بہت زیادہ حوبصورت ہو جاہیں گیں اور جب وہ بازار سے پلٹ کر اپنے گھر جاہیں گیں تو ان کے گھر والے کہیےگیں تم تو خدا کی قسم حسن و جمال میں بہت بڑھ گئے ہو تو یہ لوگ کہیں کے ہمارے پیچھے تم لوگوں کا حسن و جمال بھی بہت بڑھگیا ہے
جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار
ہمارے نبی کا ارشاد ہے جب جنتی جنت میں داخل ہو جاہیں گیں تو اللہ ایک اعلان کرے گا اے اہل جنت اب یہ تمہارے لیےاللہ تعالیٰ کا ایک اور وعدہ باقی ہے پھر اللہ تعالیٰ اپنے حجابِ اقدس کو دور فرما دے گا اور جنتی لوگ اللہ کا دیدار کر کیں گیں جنتیوںکو اس سے زیادہ کوئی نعمت پیاری نا ہوگی
اللہ تعالیٰ کا دیدار جنت کی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ایک خوبصورت نعمت ہے
Comments
Post a Comment