Very interesting story of girl
وہ شکل سے شریف گھر کی بیٹی لگ رہی تھی میں پاس گیا میرے قریب ہو کر بولی چلو گے
مینے بولا کتنا پیسے لو گی مینے اس کی نیلی سی انکھوں میں جانک کر دیکھا وہ بے نس سی تھی میں نے بولا آؤ کار میں بیٹھوں وہ ڈر رہیتھی وہ خاموش بیٹی تھی میں نے کہا ڈرو مت پھر اس نے ایک لمبی سانس لی وہ کہنے لگے میرے ساتھ ظلم نا کرنا چاہے تو 500 کمدے دینا وہ بہت ہی معصوم تھی معصومیت اس کی باتوں سے ٹپک رہی تھی
پھر بھی خدا جانے وہ کیوں جسم بیچنے پر مجبور تھی وہ نہیں جانتی تھی میں کون ہوں میں نے پوچھا کھانا کھایا ہے وہ بولی نہیں میں نےہوٹل کے سامنے گاڑی روکی اور کھانا لیا پھر میں اس کو آفس کی طرف لے گیا دیر ہو رہی تھی چوکیدار نے دروازہ کھولا میں نےگاڑی پارک کی رات کے گیارہ بج رہے تھے وہ مسلسل میری طرف دیکھے جارہی تھی میں نے پلیٹ دی اور کہا کھانا ڈال کے کھاؤاور ہاتھ دو لو وہ ڈر رہی تھی میں نے پیار سے کہا ڈرو مت تم یہاں بلکل محفوظ ہو اس کو تسلی ہوئی پھر وہ کھانا کھانے لگی
اور بہت حیران تھی مجھے کہنے لگی جلدی سے اپنا کام کریں پھر مجھے واپس چھوڑ آہیں میں نے اس سے پوچھا کیوں ایسا کرتی ہو بیچتیہو اپنا جسم وہ کہنے لگی اگر کرنا نہیں تو مجھے واپس چھوڑ آہیں میں نے تیس ہزار نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھے وہ حیران ہو گئی کہنےلگی کیوں اتنے پیسے دے رہیں ہیں مجھے نہیں چاہیے میں نے اس کے سر پے ہاتھ رکھا مجھے اس کے چہرے پے ٹھاکن محسوس ہورہیتھی اپنے آنسوؤں کو روک کے بیٹھی تھی
میں کہا بہت درد ملے ہیں نا وہ بہت رونے لگی اتنا روہی کے ہچکیاں شروع ہو گئی پھر کہنے لگی میری تین چھوٹی چھوٹی بیٹیاں ہیںگھر میں کمانے والا کوئی نہیں شوہر نے گھر سے نکال دیا ہے ماں باپ فوت ہو چکے ہیں بھائی مجھے اپنے گھر نہیں رکھتے رہنے کے لیےگھر نہیں ہے کھانے کے لیے روٹی نہیں پہننے کے لیے کپڑے نہیں میں غلط نہیں صاحب بہت مجبور ہوں اپنے بچوں کو بوکھا نہیںدیکھ سکتی میں نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور اس کے گھر گیا آج سے تم میری بہن جب تک میں زندہ ہو ں میں تیرے بچیوں کوپالوں گا تم آج سے میرے گھر میں رے سکتے ہو میں ساری ضرورتیں پوری کروں گا اور اپنی بہن کی مدد کروں گا
Comments
Post a Comment