ابو العباس مسروق رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
کے میں بصرہ میں تھا ایک شکاری کو دیکھا کے ساحل پر مچھلی کا شکار کرتا تھا اور اس کے پہلووں میں ایک چھوٹی سی لڑکی بیٹھیتھی جب بھی کوئی مچھلی پکڑتا ٹوکری میں ڈال کر اس لڑکی کے پاس رکھ دیتا تھا اور لڑکی اسے نکال کر پانی میں چھوڑ دیتی تھی ایکبار مُڑ کر دیکھا تو ٹوکری میں کچھ نا تھا لڑکی سے پوچھا تو نے مچھلیوں کو کیا کیا کہنے لگی ابّا جان کیا تم نے نہیں کہا تھا کے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو مچھلی زکر سے غافل ہوتی ہے وہ ہی کانٹے میں پھستی ہے یہ سن کر وہ شخص رونے لگا اور کانٹاپھینک کر چلا گیا رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کم لڑکی کا یہ مطلب تھا کے جو چیز یا الٰہی سے غافل ہے اس میں نقصان ہے اس لیے ہمُاسے نہیں لینا چاہتے کیونکہ اس کی برکت جاتی رہتی ہے
Comments
Post a Comment