ایک شخص حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کی خدمت میں آیا
ایک شخص حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
خدمت میں اور عرض کرنے لگا یا علی مجھے
سوچنے کی بیماری ہے دن رات سوچتا
رہتاہوں میں بہت کوشش کرتا ہوں لیکن
اپنے دماغ پے قابو نہیں کر پاتا
تو حضرت علی نے فرمایا اے شخص تمہارا
اس بیماری سے بھاگنا ہی تمہاری اس بیماری
کا سبب ہے یاد رکھنا اللہ نے انسان کےدماغ کو
کاہنات سے جوڑے رکھا ہے افسوس تو یہ
ہے بعض دفعہ یہ انسان آج میں نہیں جیتے
اور یوں مُستقبل اور ماضی کی یادیں وہسوچتے
رہتے ہیں اور رفتہ رفتہ ان کا دماغ اس کا عادی
بن جاتا ہے آج سے اپنے اپ سے وعدہ کرلو
کے آج میں جیو گے اور دن کاایک محسوس
وقت عرصے سے لے کر سورج غائب ہونے
کے بیچ میں محسوس کر لو کے اس وقت بی
کر ہر وہ بات میں سوچو گا جومیرا دماغ مجھے سوچنے پر مجبور کرتا ہے اور یوں جب تم پورا دن گُزاروں گے
اور جب جب تم سوچنا چاہو تو اپنے اپ کو یاد دلاؤ
کےتم نے تو سوچنے کا وقت عصر اور مغرب
کے بیچ میں رکھا ہے یوں رفتہ رفتہ تمہارا دماغ اس وقت پے سوچنے پے قید ہو جاۓ گا
اور یوں تم سوچنے کے وقت کو تم اور بھی
کم کرتے جاؤ گے
لیکن یہ تب ہوگا جب تم آج میں جیو
گے کیونکہ اس کائنات کی سب سے بڑی
نعمت جو اللہ کی طرف سے انسان کو ملی ہے
وہ آج ہے گُزرتا ہوا وقت جس کو انسان
جس طرح سے چاہے گُزار سکتا ہے اور اسی آج کا گُزرتے ہوۓ وقت کا تم سے روز محشرحساب لیا جاۓ گا
اے شخص مسائل سے جتنا بھاگو
گے اتنے ہی تمہارے مسائل بڑھتے جاہیں گیں اور جتنا للّٰہ پے یقین رکھ کے اپنے مسائل کو ختمکرنے کی کوشش کرو گے تو کائنات کا زرا زرا تمہارے دماغ سے جُڑ کے اللہ کے کرم سے تمہارے مسائل حرم کرنے لگے گا
Comments
Post a Comment