ایک سچے دوست کی پیچان
ایک مرتبہ حضرت علی لوگوں کی اصلا فرما رہے تھے اپ نے فرمایا اپنے دوستوں کے ساتھ انتہائی پیار خلوص اور سچائی سے چلو اسکے بعد بھی اگر کوئی انسان تمہاری سچائی سچائی سادگی کا احساس ہیں کرتا تو اسے چھوڑ دو کیونکہ وہ پیار کا تلبگار نہیں وہ صرف اپنےمطلب کا طلبگار ہے تو ایک شخص نے کہا یا علی کیسے پتا چلے گا کے وہ اپنے مطلب کا طلبگار ہے یا مخلص ہے تو حضرت علی نےفرمایا اے شخص یاد رکھنا جب تمہارا دوست تمہارے پاس آے یا تمہیں یاد کرے اس وقت اگر وہ تمہاری زندگی کے بارے میںپوچھے تمہارے حالات کے بارے میں پوچھے تمہارے خیال اور احساس کو سب سے پہلے رکھے تو سمجھ جانا کے تمہارا سچا دوستہے لیکن اگر جب تمہارے پاس آتا ہو یا تم سے بات کرتا ہو اس کا کوئی کام یا اس کا کوئی مطلب ہو یا اس کی کوئی ضرورت ہوسات مرتبہ وہ نوٹ کرو اس کے بعد بھی وہ وہ ہی رہے پھر سمجھ جانا کے تم تو اس کو اپنا دوست رکھتے ہو لیکن وہ صرف مطلباور اپنی ضرورت کو اپنا دوست رکھتا ہے
Comments
Post a Comment