Inspirational story of karoly takacs in Urdu
Motivational story of karoly
یہ کہانی ہے 1938 کی کیرلی نام کے ایک آدمی کی انگیرن آرمی کی وہ اس ملک کا بہترین پستول شوٹر تھا جتنی بھی نیشنل چیمپین شپشہوئی تھی اس ملک میں وہ اسکو جیت چکا تھا تو سب کو یقین تھا کے 1914 میں جو کمپٹیشن ہونے والے ہیں اس میں کیرلی کو ہی ملےگا اور اس نے سالوں سے ٹریننگ کی تھی تو اس کا ایک ہی خواب تھا کے اس نے اپنے ہاتھ بہترین شوٹنگ ہاتھ بنانا ہے اور وہکامیاب ہو گیا اس نے خد کو بنا لیا1938 میں ایک آرمی کا ٹریننگ کیپ چل رہا تھا کیونکہ وہ آرمی میں تھا تو ایک اکسیڈینٹ ہو گیااس کے اسی ہاتھ میں جس ہاتھ سے اس نے گول میڈل جیتنا تھا وہ ہی کٹ گیاہوگیا اور وہ ہاتھ ہی چلا گیا جو اسکا خواب تھا وہسب ختم
اس دو ہی راستہ تھے ایک یہ کے وہ باقی کی پوری زندگی روتا رہے اور جا کر کے کہیں چھپ جائے
یا اسکا جو گول تھا جس پے اس نے فوکس کیا ہوا تھا اس کو پکڑ کر رکھے تو اس نے فوکس کیا اس سے نہیں جو چلا گیا تھا جو اس کے پاس نہیں تھا اس نے فوکس اس پے جو اس کے پاس تھا
اور کیا تھا اسکے پاس نہیں ایک لفٹ ہینڈ
اس دو ہی راستہ تھے ایک یہ کے وہ باقی کی پوری زندگی روتا رہے اور جا کر کے کہیں چھپ جائے
یا اسکا جو گول تھا جس پے اس نے فوکس کیا ہوا تھا اس کو پکڑ کر رکھے تو اس نے فوکس کیا اس سے نہیں جو چلا گیا تھا جو اس کے پاس نہیں تھا اس نے فوکس اس پے جو اس کے پاس تھا
اور کیا تھا اسکے پاس نہیں ایک لفٹ ہینڈ
ایک ایسا ہاتھ جس وہ لکھ تک نہیں سکتا تھا ایک مہینے تک اسکا ہسپتال میں علاج چلا اس کے ہاتھ کا اور سہی ایک مہینے بعد اسنےٹریننگ شروع کردی باہیں ہاتھ کی ٹریننگ کے ایک دال بعد 1939 میں وہ واپس آگیا
نیشنل چیمپین شپشس ہو رہی تھی
اور باقی بہت سارے پستول شوٹر تھے وہاں پے انہوں جا کر اس کو مبارک باد دی دیکھو یار یہہوتا ہے جزبہ وہ اسے کہنے لگے اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی تم یہاں پر آئے ہو ہمیں حوصلہ دینے کے لیے یہ بات کسی کو بھینہیں پتا تھی کے وہ ایک ٹریننگ کر رہا تھا باہیں ہاتھ کی اور اسنے جواب دیا میں یہاں تمہارا حوصلہ بڑھانے نہیں آیا ہوں میں یہاں تمسے لڑنے آیا ہوں تیار ہو جاؤ اور کامپیٹیشن ہوا اور وہاں جتنے بھی لوگ تھے وہ داہیں ہاتھ سے کر رہے تھے اور یہ کمپیٹ کر رہا تھااپنے باہیں ہاتھ سے تو کیرلی ہی جیتا لیکن وہ یہاں نہیں رکا اس کا گول تھا کے مینے اس ہاتھ کو دنیا ں کا بہترین شوٹنگ ہاتھ بنانا ہےاس نے اپنا سارا فوکس ڈالا 1940 میں جب اولمپکس ہونے والے تھے
- لیکن 1940 کے اولمپکس کینسل ہو گئے اس نے پھر اپنا سارا فوکس اٹھا کر 1944 میں ڈال دیا
- اور 1944 میں جو اولمپکس ہونے والے تھے وہ بھی کینسل ہو گئے
- پھر اس نے اپنا سارا فوکس اٹھا کر ڈال دیا 1948 کےاولمپکس میں 1938 میں اس کی عمر 28 سال اور 1948 میں اس کے عمر ہو چکی تھی 38 سال اور جو نوجوان پلیئر س آتے ہیںان سے مقابلہ کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن یہ مشکل نام کا لفظ تو تھا ہی نہیں اس کی ڈشنری میں وہ گیا پورے دنیا ں کے بہترینشوٹرز آے ہوے تھے اور سب نے داہیں ہاتھ سے کیا اور کیرلی نے باہیں ہاتھ سے اور سب کو حیران کر دیا کیرلی نے جیتکر hi پہلے کبھی کسی نے لگاتار دو گول میڈل نہیں جیتے
اب کسی بھی لوزر کے پاس چلے جاؤ اسکے پاس لسٹ ہوگی بہانو کی کے اس وجہ سے فیل ہوا میں اپنی زندگی میں
یہ وجہ تھی وہ وجہ تھی
اور ایک ونر کے پاس چلے جاؤ اس کے پاس ہزار وجہ ہوگی وہ نا کرنے کی جو وہ کرنا چاہتا ہے صرف ایک وجہ ہوگی وہ کرنے کی جووہ کرنا چاہتا ہے اور وہ کر جا ۓ گا
Comments
Post a Comment